ریاض،5جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور خلیجی ریاست کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی ختم کر لئے ہیں۔مملکت کے ایک ذمہ دار اہلکار نے بتایا کہ ریاض حکومت نے یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون میں ملنے والے حقوق کی روشنی میں اٹھایا ہے تاکہ اپنے قومی سلامتی کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچایا جا سکے، اس لئے ہم فوری طور پر قطر سے سفارتی اور قونصل خانے کی سطح پر تمام تعلقات ختم کر رہے ہیں۔اس مقصد کے لئے سعودی عرب قطر سے ملنے والی اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد بند کر رہا ہے۔ نیز دوحہ کے جہازوں یا دیگر ذرائع مواصلات کو مملکت سعودیہ کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود استعمال کرنے اور وہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
سعودی عرب اپنے اس اعلان کے بعد ضروری قانونی اقدامات اٹھا رہا ہے اور دوسرے برادر ملکوں اور کمپنیوں سے بھی رابطہ کررہا ہے تاکہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے کیونکہ اس پر فوری عمل کرنا سعودی عرب کی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت نے یہ فیصلہ کن اقدام اس لئے اٹھایا ہے کہ قطر ایک مدت سے خفیہ اور کھلے عام سعودی عرب کے خلاف امور کو ہوا دیتا چلا آ رہا ہے، جس میں مملکت کے خلاف بغاوت اور اس کی حاکمیت پر زد جیسے امور شامل ہیں۔نیز قطر اخوان المسلمون، داعش اور القاعدہ جیسی جماعتوں کو پناہ دیتا ہے۔ اپنے زیر نگرانی چلنے والے میڈیا اداروں کے ذریعے قطر متذکرہ تنظیموں کے بیانیے کی ہمیشہ ترویج کرتا چلا آیا ہے۔
دوحہ، سعودی عرب کے علاقے القطیف اور بردار ملک بحرین میں ایران نواز دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے۔قطر عرب دنیا کے خلاف بیرونی اور اندرونی سازشیں کرنے والے انتہا پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔ سعودی عرب کو حالیہ دنوں میں معلوم ہوا ہے کہ قطر حکام یمن میں آئینی حکومت کا تختہ الٹنے والی حوثی ملیشیا کی مدد اور حمایت کر رہا ہے۔ ایسے اقدامات یمن کی آئینی حکومت کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔